اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

حضرت خارجہ بن زید رضی اﷲ تعالٰی عنہ فرمایاکرتے تھے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اپنی مجلسوں میں جس قدر وقار کے ساتھ رونق افروز رہتے تھے بڑے سے بڑے بادشاہوں کے دربار میں بھی اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ فرمایا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مجلس حلم و حیاء اور خیرو امانت کی مجلس ہوا کرتی تھی۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مجلس میں کبھی کوئی بلند آواز سے گفتگو نہیں کر سکتا تھا اور جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کلام فرماتے تھے تو تمام اہل مجلس اس طرح سر جھکائے ہوئے ہمہ تن گوش بن کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا کلام سنتے تھے کہ گویا ان کے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہوئی ہیں ۔ حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاارشاد فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نہایت ہی وقار کے ساتھ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر گفتگو فرماتے تھے کہ اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے جملوں کو گننا چاہتا تو وہ گن سکتا تھا۔ 1

(شفاء شریف جلد۱ ص۸۰، ۸۱ و بخاری جلد۱ ص۵۰۳)

آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی نشست و برخاست، رفتار و گفتار، ہر ادا میں ایک خالص پیغمبرانہ وقار پایا جاتا تھا جس سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی عظمت نبوت کا جاہ و جلال آفتاب عالم تاب کی طرح ہر خاص و عام کی نظروں میں نمودار رہتا تھا۔


-: زاہدانہ زندگی

-: شجاعت

-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت