اعلانِ نبوت کے بعد

-: غار ِحراء

جب حضورِانور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مقدس زندگی کا چالیسواں سال شروع ہوا تو ناگہاں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی ذات اقدس میں ایک نیا انقلاب رونما ہو گیاکہ ایک دم آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم خلوت پسند ہو گئے اور اکیلے تنہائی میں بیٹھ کر خدا کی عبادت کرنے کا ذوق و شوق پیدا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اکثر اوقات غور و فکر میں پائے جاتے تھے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا بیشتر وقت مناظر قدرت کے مشاہدہ اور کائنات فطرت کے مطالعہ میں صرف ہوتا تھا۔ دن رات خالقِ کائنات کی ذات و صفات کے تصور میں مستغرق اور اپنی قوم کے بگڑے ہوئے حالات کے سدھاراور اس کی تدبیروں کے سوچ بچارمیں مصروف رہنے لگے اور ان دنوں میں ایک نئی بات یہ بھی ہو گئی کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اچھے اچھے خواب نظر آنے لگے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا ہر خواب اتنا سچا ہوتا کہ خواب میں جو کچھ دیکھتے اس کی تعبیر صبح صادق کی طرح روشن ہو کر ظاہر ہو جایا کرتی تھی۔ 1

(بخاری ج۱ ص۲)

مکہ مکرمہ سے تقریباً تین میل کی دوری پر ’’جبل حراء‘‘ نامی پہاڑ کے اُوپر ایک غار(کھوہ)ہے جس کو ’’غار حراء‘‘ کہتے ہیں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اکثر کئی کئی دنوں کا کھانا پانی ساتھ لے کر اس غار کے پرسکون ماحول کے اندر خدا کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔ جب کھانا پانی ختم ہو جاتا تو کبھی خود گھر پر آکر لے جاتے اور کبھی حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکھانا پانی غار میں پہنچا دیا کرتی تھیں ۔ آج بھی یہ نورانی غار اپنی اصلی حالت میں موجوداور زیارت گاہ خلائق ہے۔ 2


-: پہلی وحی

-: دعوت اسلام کا پہلا دور

-: دعوت اسلام کا دوسرا دور

-: دعوت اسلام کا تیسرا دور

-: رحمت عالم پر ظلم و ستم

-: مسلمانوں پر مظالم

-: کفار کا وفد بارگاہ رسالت میں

-: قریش کا وفد ابو طالب کے پاس

-: ہجرت حبشہ ۵ نبوی

-: نجاشی

-: کفار کا سفیر نجاشی کے دربار میں

-: حضرت حمزہ مسلمان ہو گئے

-: حضرت عمر کا اسلام

-: شعب ابی طالب ۷ نبوی

-: غم کا سال ۱۰ نبوی

-: ابو طالب کا خاتمہ

-: حضرت بی بی خدیجہ کی وفات

-: طائف وغیرہ کا سرفراز

-: قبائل میں تبلیغ اسلام