عالم جمادات کے معجزات
- چٹان کا بکھر جانا
- اشارہ سے بتوں کا گر جانا
- پہاڑوں کا سلام کرنا
- پہاڑ کا ہلنا
- مٹھی بھر خاک کا شاہکار
- تبصرہ
-: چٹان کا بکھر جانا
ہم پہلے تحریر کر چکے ہیں کہ حضورشہنشاہ کونین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے معجزات کی حکمرانی کا پرچم عالم کائنات کی تمام مخلوقات پر لہرا چکا ہے۔ چنانچہ چند آسمانی معجزات کا تذکرہ تو ہم تحریر کرچکے ہیں اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ روئے زمین پر ظاہر ہونے والے بے شمار معجزات کی چند مثالیں بھی تحریر کردی جائیں تا کہ ناظرین کے ذہنوں میں اس حقیقت کی تجلی آفتاب کی طرح روشن ہو جائے کہ خدا کی مخلوقات میں کوئی ایسا عالم نہیں جہاں رحمۃٌ للعالمین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے معجزات و تصرفات کی سلطنت کا سکہ نہ چلتا ہو۔
-: چٹان کا بکھر جانا
غزوۂ خندق کے بیان میں ہم تفصیل کے ساتھ لکھ چکے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم مدینہ کے چاروں طرف کفار کے حملوں سے بچنے کے لیے خندق کھود رہے تھے اتفاق سے ایک بہت ہی سخت چٹان نکل آئی صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے اپنی اجتماعی طاقت سے ہر چند اس کو توڑنا چاہا مگر وہ کسی طرح نہ ٹوٹ سکی، پھاوڑے اس پر پڑ پڑ کر اُچٹ جاتے تھے۔ جب لوگوں نے مجبور ہو کر خدمت اقدس میں یہ ماجرا عرض کیا تو آپ خود اٹھ کر تشریف لائے اور پھاوڑا ہاتھ میں لے کر ایک ضرب لگائی تو وہ چٹان ریت کے بھر بھرے ٹیلوں کی طرح چور ہو کر بکھر گئی۔
(بخاری جلد ۲ ص ۵۸۸ خندق)
-: اشارہ سے بتوں کا گر جانا
-: اشارہ سے بتوں کا گر جانا
ہر شخص جانتا ہے کہ فتح مکہ سے پہلے خانہ کعبہ میں تین سو ساٹھ بتوں کی پوجا ہوتی تھی۔ فتح مکہ کے دن حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کعبہ میں تشریف لے گئے، اس وقت دست مبارک میں ایک چھڑی تھی اور آپ زبان اقدس سے یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے کہ
جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ ط اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوْقًا
حق آگیا اور باطل مٹ گیا یقینا باطل مٹنے ہی کے قابل تھا۔
آپ اپنی چھڑی سے جس بت کی طرف اشارہ فرماتے تھے وہ بغیر چھوئے ہوئے فقط اشارہ کرتے ہی دھم سے زمین پر گر پڑتا تھا۔
(مدارج النبوة جلد۲ ص۲۹۰ بخاری جلد۲ ص۶۱۴)
-: پہاڑوں کا سلام کرنا
-: پہاڑوں کا سلام کرنا
حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضورِ انور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ میں ایک طرف کو نکلا تو میں نے دیکھا کہ جو درخت اور پہاڑ بھی سامنے آتا ہے اس سے اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللهِکی آواز آتی ہے اور میں خود اس آواز کو اپنے کانوں سے سن رہا تھا۔
(ترمذی جلد ۲ ص ۲۰۳ باب ماجاء فی آيات نبوة النبی)
اسی طرح حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ میں ایک پتھر ہے جو مجھ کو سلام کیا کرتا تھا میں اب بھی اس کو پہچانتا ہوں۔
(ترمذی جلد ۲ ص ۲۰۳)
-: پہاڑ کا ہلنا
بخاری شریف کی یہ روایت چند اوراق پہلے ہم تحریر کر چکے ہیں کہ ایک دن حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اپنے ساتھ حضرت ابو بکر و حضرت عمر و حضرت عثمان رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو لے کر احد پہاڑ پر چڑھے پہاڑ (جوشِ مسرت میں ) جھوم کر ہلنے لگا اس وقت آپ نے پہاڑ کو ٹھوکر مار کر یہ فرمایا کہ ’’ٹھہرجا‘‘ اس وقت تیری پشت پر ایک پیغمبر ہے اور ایک صدیق ہے اور دو (حضرت عمرو حضرت عثمان) شہید ہیں ۔ 1
(بخاری جلد ۱ ص ۵۱۹ باب فضل ابی بکر)
1 صحیح البخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ، باب قول النبی : لوکنت متخذا خلیلا، ج۲، ص ۵۲۴
-: مٹھی بھر خاک کا شاہکار
-: مٹھی بھر خاک کا شاہکار
مسلم شریف کی حدیث میں حضرت سلمہ بن اکوع رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ جنگ حنین میں جب کفار نے حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ اپنی سواری سے اتر پڑے اور زمین سے ایک مٹھی مٹی لے کرکفار کے چہروں پر پھینکی اور شَاهَتِ الْوُجُوْهُ فرمایا تو کافروں کے لشکر میں کوئی ایک انسان بھی باقی نہیں رہا جس کی دونوں آنکھیں اِسی مٹی سے نہ بھر گئی ہوں چنانچہ وہ سب اپنی اپنی آنکھیں ملتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے اور شکست کھا گئے اور حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کے اموال غنیمت کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔
(مشکوٰة جلد ۲ ص ۵۳۴ باب المعجزات)
اسی طرح ہجرت کی رات میں حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے کاشانہ نبوت کا محاصرہ کرنے والے کافروں پر جب ایک مٹھی خاک پھینکی تو یہ مٹھی بھر مٹی تمام کافروں کے سروں پر پڑ گئی۔
(مدارج جلد ۲ ص ۵۷)
-: تبصرہ
-: تبصرہ
مذکورہ بالا پانچوں مستند واقعات گواہی دے رہے ہیں کہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کے معجزات و تصرفات کی حکمرانی عالم جمادات پر بھی ہے اور عالم جمادات کی ہر ہر چیز جانتی پہچانتی اور مانتی ہے کہ آپ اﷲ تعالٰی کے رسول برحق ہیں اور آپ کی اطاعت و فرمانبرداری کو عالم جمادات کا ہر ہر فرد اپنے لیے لازم الایمان اور واجب العمل جانتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ کا اشارہ پاکر کنکریوں نے کلمہ پڑھا، آپ کے دست مبارک میں سنگریزوں نے خدا کی تسبیح پڑھی، آپ کی دعا پر دیواروں نے ” آمین ” کہا۔
(دلائل النبوت و شفاء جلد ۱ ص ۲۰۱ تا ۲۰۲)