اعلانِ نبوّت سے پہلے

-: جنگِ فجار

-: حلف الفُضول

-: ملک ِشام کا دوسرا سفر

-: نکاح

-: کعبہ کی تعمیر

-: کعبہ کتنی بار تعمیر کیا گیا ؟

-: مخصوص احباب

اعلانِ نبوت سے قبل جو لوگ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے مخصوص احباب و رفقاء تھے وہ سب نہایت ہی بلند اخلاق، عالی مرتبہ، ہوش مند اور باوقار لوگ تھے۔ ان میں سب سے زیادہ مقرب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے جو برسوں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ساتھ وطن اور سفر میں رہے۔ اور تجارت نیز دوسرے کاروباری معاملات میں ہمیشہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے شریک کا رو راز دار رہے۔ اسی طرح حضرت خدیجہ رضی اللہ تَعَالٰی عنہا کے چچا زاد بھائی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالٰی عنہ جو قریش کے نہایت ہی معزز رئیس تھے اور جن کا ایک خصوصی شرف یہ ہے کہ ان کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی تھی، یہ بھی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے مخصوص احباب میں خصوصی امتیاز رکھتے تھے۔ 1 حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جو زمانہ جاہلیت میں طبابت اور جراہی کا پیشہ کرتے تھے یہ بھی احباب خاص میں سے تھے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے اعلانِ نبوت کے بعد یہ اپنے گاؤں سے مکہ آئے تو کفار قریش کی زبانی یہ پروپیگنڈا سنا کہ محمد( صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم) مجنون ہو گئے ہیں ۔ پھر یہ دیکھا کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم راستہ میں تشریف لے جارہے ہیں اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پیچھے لڑکوں کا ایک غول ہے جو شور مچا رہا ہے۔ یہ دیکھ کر حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو کچھ شبہ پیدا ہوا اور پرانی دوستی کی بنا پر ان کو انتہائی رنج و قلق ہوا ۔چنانچہ یہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد!(صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم)میں طبیب ہوں اور جنون کا علاج کر سکتا ہوں ۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے خداعزوجل کی حمدو ثنا کے بعد چند جملے ارشاد فرمائے جن کا حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے قلب پر اتنا گہرا اثر پڑا کہ وہ فوراً ہی مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ 2

(مشکوٰۃ باب علامات النبوۃ ص ۲۲۵ومسلم ج اول ص ۲۸۵ کتاب الجمعہ)

حضر ت قیس بن سائب مخزومی رضی اللہ تعالٰی عنہ تجارت کے کاروبار میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے شریک کار رہا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے گہرے دوستوں میں سے تھے ۔کہا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا معاملہ اپنے تجارتی شرکا کے ساتھ ہمیشہ نہایت ہی صاف ستھرا رہتا تھااورکبھی کوئی جھگڑاپیش نہیں آتاتھا۔ 3

(استیعاب ج ۲ ص ۵۳۷)


-: موحدین عرب سے تعلقات

-: کاروباری مشاغل

-: غیر معمولی کردار